رحیم یارخان(نعیم بشیر چوہدری سے)سندھ،پنجاب اور بلوچستان تین صوبوں کے سنگم پر واقع دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ کچہ کا علاقہ ڈاکوؤں،اغوا کاروں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے لئے محفوظ پناہ گاہ بن گیا۔تازہ ترین اغوا کے واقعہ میں بستی رحیم آباد کا رہائشی 28 سالہ مغوی شکیل کا کچہ کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں مغوی شکیل کی دل دہلا دینے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بھی ماں جیسی ریاست خاموش ہے ۔تفصیل کے مطابق رحیم یار خان بستی رحیم آباد کے رہائشی مغوی شکیل کے ورثا نے میڈیا کو شکیل کے اغوا بارے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 8 مارچ کی صبح شکیل گھر سے مزدوری کیلئے نکلا جس کا رات تقریبا دس بجے فون آیا کہ کچھ لوگ مجھے اغواء کرکے نامعلوم جگہ لے گئے ہیں اغواء کاروں نے فون پر بات کی اور ہم سے تیس لاکھ تاوان مانگا‘ہم نے بتایا کہ ہم لوگ تو محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں ہم اتنے پیسے کہاں سے دیں تو انہوں نے دھمکی دی کہ اگر تاوان کی رقم نہ دی تو مغوی شکیل کو تڑپا تڑپا کر جان سے ماردیں گے اور اس کے گردے نکال کر بیچ دیں گے‘ ہمیں ہر صورت پیسے چاہئیں اگر اپنے بھائی کی زندہ سلامت واپسی چاہتے ہو تو رقم کا بندوبست کرو‘ہم دوبارہ رابط کریں گے۔ مغوی کے بھائی خلیل نے بتایا کہ میرا بھائی شکیل شادی شدہ ہے اور اس کا ایک سال کا بچہ بھی ہے ہم نے متعلقہ تھانہ میں واقعہ کی درخواست بھی گزاری ہے لیکن اغواء کاروں نے دھمکی دی کہ تم وزیراعظم‘وزیر اعلی‘ آئی جی یا کسی اور کے پاس چلے جاؤ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ہم آپ کے بھائی کو جان سے مادیں گے۔ خلیل احمد نے بتایا کہ ہم غریب لوگ ہیں اور میرا بھائی محنت مزدوری کرتا تھا جس نے کچھ دن پہلے بتایا تھا کہ جہاں وہ کام کرنے کے لئے جاتا ھے وہاں پر اس کا ایک دوست بن گیا ہے جو اسے بہاولپور میں نوکری دلوانے کا کہتا ہے جس کا نام ہم لوگ نہیں جانتے ہمیں شبہ ہے کہ اسی دوست نے میرے بھائی کو اغواء کاروں کے حوالے کیا ہوگا۔مغوی کے ورثاء کا کہنا تھا کہ چار سے پانچ دن بعد اغواء کار ہمارے بھائی شکیل کے نمبر سے ہی ہماری بات کرواتے ہیں اور مسلسل تاوان کی رقم مانگ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اغوا کار ہمارے بھائی کے موبائل میں فیڈ نمبرز پر اس کے مختلف تعلق داروں‘دوستوں اور رشتہ داروں سے بھی رابط کرکے تاوان کی رقم کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ہماری منت سماجت پر اب اغواء کار بیس لاکھ تاوان کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مغوی شکیل کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو بھی اغوا کاروں نے بنا کر ہمیں بھیجی اور دھمکی دی کہ اگر اس ویڈیو کو وائرل کیا تو آپ کے لڑکے کو جان سے مار دیں گے۔ ورثاء نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو ہمارے کسی فیملی ممبر سے وائرل ہوئی ہے جس کے بعد اب تک اغواکاروں نے ہمارے ساتھ دوبارہ رابطہ نہیں کیا پتہ نہیں ہمارے بھائی کو ان اغوا کاروں نے مار دیا ہے یا وہ اب تک زندہ ہے۔ مغوی شکیل کے ورثا نے وزیر اعظم عمران خان،چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ،وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار‘آئی جی پنجاب پولیس سے واقعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ کچہ کے اغواء کاروں سے ہمارے بھائی کو صحیح سلامت آزاد کروایا جائے۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مغوی کی ویڈیو اور اس واقعہ کے حوالے سے پی آر او رحیم یار خان سے پولیس کا موقف لیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ شکیل رحیم یار خان سے بذریعہ پبلک ٹرانسپورٹ پنوعاقل گیا اور وہاں سے اس کا مبینہ اغوا ہوا ہے۔ رحیم یار خان میں اغوا کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ اس لئے ہماری کارروائی نہیں بنتی۔